جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں جی-ٹوینٹی سربراہ کانفرنس کے لیڈروں نے امریکہ کی مخالفت کے باوجود اتفاق رائے سے ایک مشترکہ اعلامیے کو آج منظوری دی۔ اعلامیے میں آب وہوا کے بحران سمیت عالمی چیلنجوں کی بات کی گئی ہے۔ بین الاقوامی تعلقات اور تعاون کے جنوبی افریقہ کے وزیر رونالڈ Lamola نے میٹنگ کے نتائج کی یہ کہہ کر ستائش کی کہ یہ افریقی براعظم کیلئے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں اور یہ کثیر سطحیت کیلئے ایک مضبوط توثیق کا حکم رکھتے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے جوہانسبرگ میں جی۔20 سربراہ کانفرنس کے موقع پر آسٹریلیا کے وزیر اعظم اینتھنی ایلبنیز اور کنیڈا کے وزیر اعظم Mike Carney کے ساتھ میٹنگ کی۔ سوشل میڈیا کی ایک پوسٹ پر جناب مودی نے کہا کہ وہ آج آسٹریلیا-کنیڈا-بھارت ٹیکنالوجی اور اختراع سے متعلق شراکت داری کا اعلان کرتے ہوئے انتہائی خوشی محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اِس پہل سے تین برّاعظموں کے جمہوری شراکت داروں کے درمیان ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی، سپلائی چین میں اضافے، صاف ستھرئی توانائی اور بڑے پیمانے پر AI کو اپنانے میں اشتراک کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ نسلوں کے بہتر مستقبل کی ضمانت کیلئے مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔ سربراہ کانفرنس کے موقع پر وزیر اعظم مودی نے برطانیہ کے وزیر اعظم Keir Starmer سے بھی ملاقات کی۔ سوشل میڈیا کی ایک پوسٹ پر جناب مودی نے کہا کہ اِس سال، بھارت-برطانیہ شراکت داری میں ایک نئی توانائی پیدا ہوئی ہے اور کئی شعبوں میں اِسے بروئے کار لایا جائے گا۔ جناب مودی نے جی-20 سربراہ کانفرنس کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل Antonio Guterres کے ساتھ سود مند بات چیت بھی کی۔