بہار میں بھارت کے انتخابی کمیشن نے، راشٹریہ جنتا دل RJD کے رہنما تیجسوی پرساد یادو سے کہا ہے کہ وہ تفتیش کیلئے تفصیلات فراہم کریں۔ تیجسوی دو ووٹر شناختی کارڈ سے متعلق ایک تنازع میں پھنس گئے ہیں۔
دیگھا اسمبلی حلقے کے چنائو رجسٹریشن افسر نے کہا ہے کہ جناب یادو نے کَل ایک پریس کانفرنس میں جو ووٹر آئی کارڈ دکھایا تھا، وہ انتخابی کمیشن کی طرف سے جاری نہیں کیا گیا ہے۔ RJD رہنما کا نام، دیگھا اسمبلی حلقے کی چنائو فہرست میں درج ہے۔ جناب یادو نے شناختی کارڈ کا نمبر یہ الزام لگاتے ہوئے دکھایا تھا کہ اُن کا نام چنائو فہرست کے مسودے سے نکال دیا گیا ہے۔ البتہ پٹنہ کے ضلع انتخابی افسر و ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر تیاگ راجن نے اِس دعوے کو مسترد کردیا۔ضلع انتخابی افسر نے چنائو فہرست کو جس میں تیجسوی یادو کا شناختی کارڈ نمبر بھی شامل تھا، عوام کے سامنے پیش کیا، جس سے اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ تیجسوی کا نام، چنائو فہرست میں موجود ہے اور اُن کا پولنگ اسٹیشن بوتھ نمبر 204 ہے جو بہارAnimal سائنسز یونیورسٹی کی لائبریری کی عمارت میں واقع ہے۔
اس کے بعد انتخابی کمیشن نے قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن کے رہنما تیجسوی کو خط لکھا جس میں اُن سے درخواست کی گئی کہ وہ ضروری چھان بین کیلئے، اصل ووٹر شناختی کارڈ اور اس سے متعلق تفصیلات پیش کریں۔
تیجسوی پرساد یادو اپنے ووٹر شناختی کارڈ کے معاملے پر ایک تنازع میں پھنس گئے ہیں۔BJP اور NDA کی دیگر اتحادی پارٹیوں کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ تیجسوی کو، ایک فرضی ووٹر کارڈ بنوانے پر ہر حال میں جواب دینا چاہئے۔BJP کے قومی ترجمان اجے آلوک نے مطالبہ کیا ہے کہ انتخابی کمیشن اس معاملے پر کارروائی کرے اور دو ووٹر شناختی کارڈ رکھنے پر تیجسوی یادو کے خلاف ایک کیس درج کرے۔ پٹنہ میں BJP صدر دفتر پر ایک پریس کانفرنس میں NDA کے ترجمان نے کہا کہ دو آئی کارڈس بنوانا ایک جرم ہے اور اس معاملے میں کارروائی کی جانی چاہئے۔
بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا نے آج نئی دلّی میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے الزام لگایا کہ RJD رہنما تیجسوی یادو نے دو ووٹر شناختی کارڈس رکھ کر ایک جرم کا ارتکاب کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اُن کا چنائو ووٹر شناختی کارڈ نمبر، جس کا ذکر اُنھوں نے پریس کانفرنس میں کیا تھا، سرکاری طور پر جاری کئے گئے نمبر سے الگ ہے۔ جناب پاترا نے پوچھا کہ کیا جناب یادو نے انتخابی کمیشن کو غلط معلومات فراہم کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ RJD رہنما نے، جو ووٹر شناختی کارڈ، اپنے 2020 کے انتخابی حلف نامے میں داخل کیا تھا، کیا وہ اُس شناختی کارڈ سے الگ ہے، جس کا ذکر انھوں نے کَل اِس دعوے کو پیش کرتے ہوئے کیا تھا کہ ان کا نام اُس چنائو فہرست سے غائب ہے، جو خصوصی تفصیلی نظرثانی SIR کے بعد تیار کی گئی ہے۔
اسی دوران، RJD رہنما مرتیونجے تیواری نے الزام لگایا ہے کہ اِس تنازع کو BJP کی طرف سے ہوا دی جارہی ہے تاکہ خصوصی تفصیلی نظر ثانی میں مبینہ بدعنوانیوں کو، تیجسوی یادو کی طرف سے اٹھائے جانے کے معاملے پر سے توجہ ہٹائی جاسکے۔