امریکی وزیر خارجہ مارکو Rubio نے کہا ہے کہ یوکرین کے صدر Volodymyr زیلنسکی کو اوول آفس میں صدر ٹرمپ کے ساتھ ہوئی گرما گرم بحث پر معافی مانگنی چاہے۔ Rubio نے یہ بیان وہائٹ ہاؤس میں زیلنسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر Vance کے درمیان ہوئی لفظی جھڑپ کے بعد دیا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ Rubio نے کہا کہ زیلنسکی کو اتنا مخالف بننے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ٹرمپ تنازع کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور روس کو مذاکرات کی میز پر لانا چاہتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نائب صدر J.D Vance اور یوکرین کے صدر Volodymyr زیلنسکی کے درمیان کل رات وہائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں زبردست لفظی جھڑپ ہوگئی تھی۔ یہ بحث اس وقت شروع ہوئی جب صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے یہ کہا کہ صدر زیلنسکی، روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے ایک طرح کی نفرت کرتے ہیں، جس سے امریکہ کو روس کے ساتھ کسی سمجھوتے تک پہنچنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ جواب میں زیلنسکی نے صدر ٹرمپ سے کہا کہ جنگ کے مسئلے کا حل نکالنے کے معاملے میں پوتن کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہئے۔ اس کے بعد صدر ٹرمپ نے زیلنسکی پر لاکھوں لوگوں کی جان کو خطرے میں ڈالنے کا الزام لگایا اور انہیں انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی کارروائیاں، تیسری عالمی جنگ کی وجہ بن سکتی ہیں۔ اس کے جواب میں زیلنسکی امریکہ کے ساتھ اہم معدنیات سے متعلق سمجھوتے پر دستخط کئے بغیر وہائٹ ہاؤس سے اچانک نکل گئے۔ اہم معدنیات سے متعلق اس سمجھوتے پر ٹرمپ نے کافی زور دیا تھا اور اسے یوکرین کو امداد جاری رکھنے سے مشروط کیا تھا۔×