امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کَل قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی سے ملاقات کی۔ انہوں نے دوحہ سے زور دے کر کہا کہ وہ ثالثی کی اپنی کوششیں جاری رکھے، کیونکہ اسرائیل نے غزہ شہر پر بمباری میں اضافہ کر دیا ہے۔ یہ دورہ بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کے دوران، اور پچھلے ہفتے قطر کی راجدھانی میں، حماس رہنماؤں کو نشانہ بنا کر کیے گئے اسرائیلی حملوں کے بعد کیا گیا ہے، جس کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔
روبیو، خلیجی ملکوں کی طرف سے یہ عزم کیے جانے کے ایک دن بعد دوحہ پہنچے ہیں کہ ایک مشترکہ دفاعی سمجھوتہ عمل میں لایا جائے۔ یہ عزم قطر میں ایک ہنگامی سربراہ میٹنگ کے دوران کیا گیا، جس میں عرب اور اسلامی رہنماؤں نے، اسرائیل کے حالیہ حملوں کے خلاف یگانگت کا اظہار کیا تھا۔
جس وقت یہ عزم کیا گیا ہے، اُس سے سفارتی کوششوں کی ہنگامی صورتحال کا اندازہ ہوتا ہے، کیونکہ اندیشہ ہے کہ یہ تنازع، غزہ کی سرحدوں سے پار ہو کر، ایک وسیع تر خطّے میں، ٹکراؤ کی صورت نہ اختیار کر لے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دوحہ کے اپنے سفر کے دوران امریکہ اور قطر کے درمیان شراکت داری کو مستحکم کرنے کی اہمیت کو اُجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی تعاون میں اضافہ کرنے سے متعلق ایک معاہدے کو قطعی شکل دی جانے والی ہے۔ البتہ انہوں نے اِس بات کے لیے بھی خبردار کیا کہ جنگ بندی سے متعلق ایک معاہدے کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے یہ رائے زنی ایسے وقت کی ہے، جب اسرائیلی فوجوں نے زمینی حملے کرتے ہوئے، پیشرفت کی ہے، جس میں غزہ شہر میں درجنوں افراد ہلاک اور رہائشی عمارتیں تباہ ہو گئیں۔
اِس سے پہلے اسرائیل میں، میڈیا کو جانکاری دیتے ہوئے جناب روبیو نے اِس بات پر سخت نکتہ چینی کی تھی کہ اقوامِ متحدہ، فلسطین کی ریاستی حیثیت کی حمایت کر رہی ہے۔
روبیو نے کہا کہ اِس طرح کے سفارتی اقدامات کی نوعیت انتقامی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اِن اقدامات سے دیگر دہشت گرد گروپوں کو حوصلہ ملا ہے۔