اسرائیل نے ایران کے ساتھ جنگ بندی کے لیے امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی تجویز سے اتفاق کرلیا ہے۔ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے نیوکلیائی اور بیلسٹک میزائل خطرے کو ختم کرنے کے ہدف کو حاصل کرنے کے بعد جنگ بندی سے اتفاق کیا ہے۔ بیان میں ایران کے نیوکلیائی خطرے کو ختم کرنے میں شامل ہونے اور مدد کے لیے امریکہ کا بھی شکریہ ادا کیا گیا ہے۔ نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ جنگ بندی کی مخالفت کی صورت میں اسرائیل سخت جواب دے گا۔ اس سے قبل آج صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی ہوگئی ہے اور انھوں نے دونوں ملکوں سے کہا ہے کہ وہ اس کی مخالفت نہ کریں۔
دوسری جانب ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان سے اُن لاکھوں لوگوں کو عارضی راحت ملی ہے جو دونوں طرف سے حملوں کی زد میں تھے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے، جنھوں نے اِسے ایک 12 روزہ جنگ قرار دیا ہے، کہا ہے کہ دونوں ملکوں نے قیامِ امن کی خاطر قریب قریب ایک ساتھ اُن کی انتظامیہ سے رجوع کیا تھا۔ ایران کے سرکاری میڈیا کے اِس اعلان کے بعد جنگ بندی کا اعلان کیا گیا کہ بقول ایران، امریکی جارحیت کے تناظر میں فوج کی جوابی کارروائی کے بعد دشمن پر عارضی جنگ بندی نافذ کی گئی ہے۔
یہ اعلان قطر میں ایک امریکی ٹھکانے کو نشانہ بناکر ایران کی طرف سے کئے گئے حملوں کے کچھ ہی گھنٹے بعد دیا گیا ہے۔
امریکی ٹھکانے پر یہ حملے ایک جوابی کارروائی، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر اشتعال پیدا ہوا اور امریکی فوجوں کو خطے کی اس لڑائی میں براہ راست شامل ہونا پڑا۔
اسرائیل کے وزیراعظم بنیامن نتن یاہو نے جنگ بندی کے بارے میں ابھی تک کوئی عوامی سطح تک
اِس سے قبل ایران نے کَل رات قطر میں Al Udeid ایئربیس پر بیلسٹک میزائل حملے کیے، جہاں امریکہ اور اتحادی فورسز کے اڈے ہیں۔
انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران میں کم از کم 865 افراد مارے گئے ہیں۔
اِن میں 215 فوجی اہلکار اور 363 عام شہری شامل ہیں۔ اِس کے علاوہ 287 ایسے افراد بھی ہیں جن کی شناخت نہیں ہوئی ہے۔ یہ اعداد و شمار 22 جون تک کے بتائے گئے ہیں۔ تین ہزار 300 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
یہ تعداد ایران کے محکمہئ صحت کے حکام کی جانب سے فراہم کی گئی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔ ایران کے صحت حکام نے 224 اموات اور ڈھائی ہزار سے زیادہ لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاع دی تھی۔ ایران میں انسانی بحران مزید بڑھ گیا ہے۔ اسرائیل کے فضائی حملوں میں وہاں شروع میں فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا لیکن بعد میں رہائشی علاقوں اور جیلوں پر بھی حملوں میں تیزی آگئی۔
اُدھر اسرائیل میں بھی کئی لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ ایران کے میزائل حملوں میں کم از کم 24 افراد مارے گئے ہیں اور تقریباً 600 زخمی ہوئے ہیں۔
جنگ بندی سے قبل کے آخری گھنٹوں میں اسرائیل کے جنوبی شہر Beersheba میں کافی نقصان ہوا۔ امدادی ٹیمیں عمارتوں کے ملبے کے نیچے زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کرنے کا کام کر رہی ہیں۔
اُدھر امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اُن کی سفارتی اور سکیورٹی ٹیموں نے عارضی جنگ بندی کرانے کے لیے رات بھر کام کیا۔ مقامی وقت کے مطابق صبح سویرے چار بجے کے آس پاس جنگ بندی نافذ ہوئی۔ اُس سے کچھ دیر قبل ایران کے شہروں پر اسرائیل کے حملے روک دیے گئے۔
اسرائیل کے وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے جنگ بندی کے بارے میں ابھی کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ البتہ اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ انھوں نے سکیورٹی کابینہ کی ہنگامی میٹنگ طلب کی ہے اور وزیروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ سمجھوتے کے بارے میں کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کریں۔ عارضی جنگ بندی کے باوجود غیر یقینی کے حالات ہیں۔
اُدھر ایران نے کہا ہے کہ اگر اسرائیلی حملے بند ہوجاتے ہیں تو وہ اپنی جوابی کارروائی کا سلسلہ جاری نہیں رکھے گا۔x