امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل غزہ جنگ بندی پر بات چیت کے بعد ابتدائی طور پر فوجوں کی واپسی پر تیار ہو گیا ہے اور یہ تجویز فلسطین کی ملیٹنٹ تنظیم حماس کے ساتھ بھی مشترک کی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اعلان کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایک مرتبہ یہ سمجھوتہ حماس تصدیق کر دے گا، تو جنگ بندی فوری طور پر لاگو ہو جائے گی، جس کے نتیجے میں یرغمالیوں اور جنگی قیدیوں کا تبادلہ ہو سکے گا۔ جناب صدر ٹرمپ کا بیان اُس وقت سامنے آیا، جب امریکی صدر نے کل فلسطین کے ملیٹنٹ گروپ کو وارننگ جاری کی۔ امریکی ثالثی میں نیا امن منصوبہ یہ ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی جائے، تاکہ اسرائیل اور حماس دونوں سے عارضی طور پر حمایت حاصل کی جا سکے، جنگ بندی کے لیے امیدیں بڑھ سکیں اور باقی تمام یرغمالیوں کی رِہائی ممکن ہو سکے۔
اس دوران اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اُنہیں امید ہے کہ آنے والے دنوں میں غزہ میں پکڑے گئے یرغمالیوں کی رِہائی کا اعلان کر دیا جائے گا۔ کل رات ایک مختصر بیان میں وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ سفارتی اور فوجی دباؤ اُنہیں اس اہم موقف کی طرف لایا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ حماس کو غیر مسلح کیا جائے گا اور غزہ آسانی یا مشکل طریقہئ کار کے ذریعے غیر فوجی زون بن جائے گا۔ اُن کا یہ بیان ایسے موقعے پر سامنے آیا ہے، جب اسرائیل اور حماس مصر کی راجدھانی قاہرہ میں بالواسطہ طور پر بات چیت میں حصہ لینے کے لیے تیار ہیں، جبکہ امریکہ اپنا ایلچی Steve Witkoff کو بھیج رہا ہے اور صدر ٹرمپ کے داماد Jared Kushner اُن کے ساتھ شامل ہوں گے، تاکہ غزہ میں یرغمالیوں کی رِہائی پر بات چیت کی جا سکے۔×