افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے آج خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان اچھے تعلقات اور امن کا خواہشمند نہیں ہے تو افغانستان کے پاس دوسرے اختیارات بھی ہیں۔ دلّی میں ایک میڈیا بریفنگ کے دوران افغانستان اور پاکستان کے درمیان جاری تنازعہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان اپنے اقتدارِ اعلیٰ کا تحفظ کرنا جاری رکھے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان کے کچھ لوگ حالات کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے عوام، افغانستان کے ساتھ پُرامن تعلقات چاہتے ہیں۔ 
دو دن پہلے اپنے پریس کانفرنس میں خواتین صحافیوں کو نہ بلانے کے سوال پر وزیر موصوف نے کہا کہ یہ تکنیکی مسئلہ ہے کیونکہ یہ مختصر وقت میں منعقد کیا گیا تھا، جس کیلئے صحافیوں کی ایک چھوٹی فہرست تیار کی گئی تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اِس کے علاوہ اور کوئی بات نہیں تھی۔ 
افغان طالبان نے اُن سرحد پار جان لیوا حملوں کی ذمے داری قبول کی ہے جن میں 58 پاکستانی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ طالبان نے اِس کارروائی کو، Paktika صوبے میں، ایک بازار پر پاکستان کی طرف سے کئے گئے مبینہ حملے کا جواب قرار دیا ہے۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ اِن حملوں میں بہت سے سرحدی مقامات کو نشانہ بنایا گیا اور ان میں 30 پاکستانی اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔ 9 طالبان جنگجو ہلاک ہوئے ہیں اور 18 زخمی ہوئے ہیں۔ پچھلے ہفتے کابل میں دھماکوں اور افغان علاقے میں پاکستان کی مبینہ بمباری کی وجہ سے کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔ پاکستان نے، افغانستان پر، تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام لگایا ہے۔ اُدھر طالبان نے اِس الزام سے انکار کیا ہے۔
Site Admin | October 12, 2025 9:45 PM
افغانستان نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ افغانستان کے ساتھ تعلقات منقطع کرنا چاہتا ہے تو افغانستان دیگر طریقوں کا استعمال کرسکتا ہے
 
		