اسرائیل کی فوج نے، زمانہئ جنگ کے چیف آف اسٹاف اور ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے قریبی صلاح کار علی شادمانی کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ وہ تہران میں ایک کمان مرکز پر فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ شادمانی نے جمعہ کو اسرائیل کے حملے شروع ہونے کے دوران اپنے پیشرو کی ہلاکت کے بعد یہ ذمہ داری سنبھالی تھی۔
اِدھر ایران کی سائبر سکیورٹی کمان نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ اُس نے ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بناتے ہوئے وسیع پیمانے پر سائبر جنگ چھیڑ دی ہے۔ ایران کی سرکاری کنٹرول والی IRIB خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس کی وجہ سے ضروری خدمات میں خلل پڑ گیا ہے۔
اِدھر کناڈا میں، G7 سربراہ کانفرنس میں، ایک اجتماعی اپیل جاری کی گئی ہے، جس میں غزہ میں جنگ بندی سمیت پورے مغربی ایشیاء میں، مخاصمت اور لڑائی ختم کیے جانے پر زور دیا گیا ہے۔ البتہ G7 نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کے لیے کوئی براہِ راست اپیل نہیں کی ہے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ کارروائی سے ایران کے ایٹمی پروگرام کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ اسرائیل نے تال میل کے ساتھ کارروائی کرتے ہوئے ایران میں کئی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے اور کئی اعلیٰ فوجی کمانڈروں کو ہلاک کر دیا ہے۔
اُدھر ایران نے ایٹمی مذاکرات کے معاملے پر سخت گیر موقف اختیار کر رکھا ہے۔ کچھ ذرائع نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ ایران، اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی مکمل ہونے کے بعد ہی کسی طرح کے سمجھوتے پر غور کر سکتا ہے۔×