فلسطینی ذرائع کے مطابق قطر میں منعقدہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی سے متعلق بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور بغیر کسی معاہدے کے ختم ہو گیا۔ کل دوحہ میں ہونے والی بات چیت کا مقصد جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدے کی راہ ہموار کرنا تھا۔ یہ مذاکرات اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کے تقریباً 6 ماہ پہلے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے واشنگٹن کے تیسرے دورے سے عین قبل دوبارہ شروع ہوئے۔ امریکہ روانہ ہونے سے قبل نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی مذاکرات کاروں کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے کو ان شرائط کے تحت حاصل کریں، جنہیں اسرائیل نے تسلیم کیا ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ ان کی آج کی ملاقات جنگ بندی کے مذاکرات کو آگے بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگی۔ نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ان کے اہم مقاصد میں سے ایک حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کو یقینی بنانا اور اسرائیل کے لیے حماس کے خطرے کو دور کرنا ہے۔ گزشتہ ہفتے حماس نے کہا تھا کہ اس نے امریکہ کی حمایت یافتہ جنگ بندی کی تجویز کا مثبت جواب دیا ہے۔ یہ بات چیت، صدر ٹرمپ کے اس بیان کے بعد ہوئی کہ اسرائیل نے 60 دن کی جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری شرائط سے اتفاق کیا ہے۔×