اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ اب چوتھے روز میں داخل ہوگئی ہے۔ حالانکہ اس جنگ کو روکنے کے لیے سفارتی سطح پر بین الاقوامی کوششیں پوری زور و شور سے جاری ہیں، جس سے کہ یہ جنگ پورے مغربی ایشیاء میں نہ پھیل سکے۔ اس جاری جنگ میں درجنوں لوگ ہلاک ہو چکے ہیں اور بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ عالمی طاقتیں اور خطّے کے ممالک بھی بحران کو ختم کرنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ ایران نے اسرائیلی شہروں پر میزائل حملے کیے ہیں، جس میں Haifa کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ حملے میں اسرائیل کے نیشنل ایمرجنسی سروس کے کم از کم 15 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اِدھر تہران میں بھی لوگ دھماکوں سے لرز کر رہ گئے ہیں۔ تہران کے علاوہ اسرائیلی فوجوں نے شیراز اور Isfahan سمیت کئی شہروں کو نشانہ بنایا ہے، جہاں وزارت دفاع کا فوجی اڈّہ ہے۔
اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اُس نے جنگ شروع ہونے کے بعد سے اپنا سب سے طویل دوری کا میزائل حملہ کیا ہے اور فوجی حملوں میں 250 سے زیادہ ایرانی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ایران نے نیوکلیائی مذاکرات میں شرکت سے منع کر دیا ہے، جو Oman میں منعقد ہونی تھی۔
V/C – Vinod Kumar
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراغچی نے نیوکلیائی سمجھوتوں کے سلسلے میں اپنی رضامندی کا اشارہ دیا ہے، جو کہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ نیوکلیائی ہتھیار بنانے کی جانب پیش قدمی نہیں کرے گا، لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اُن کا ملک ایسا کوئی سمجھوتہ قبول نہیں کرے گا، جس میں اُن کے ملک کو نیوکلیائی حق سے محروم رکھا جائے۔ پسِ پردہ ایران نے، قطر اور Oman سے رجوع کیا ہے اور اُن سے درخواست کی ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ ثالثی کا کردار ادا کریں تاکہ جنگ نبدی کی راہ ہموار ہو، جبکہ سعودی عرب کشیدگی کو کم کرنے کی سفارتی کوششوں میں مصروف ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امن کے امکانات کے بارے میں امید کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ جاری میٹنگوں کے ذریعے جلد ہی کوئی سمجھوتہ ہو جائے گا۔
علاقائی طاقتیں بھی جنگ کو روکنے کے لیے تیزی سے کام کر رہی ہیں، کیونکہ انہوں نے بتایا ہے کہ جنگ سے معاشی نقصان ہو رہا ہے اور دونوں طرف سے شہری ہلاک ہورہے ہیں۔ بین الاقوامی کوششیں بھی تیز ہو گئی ہیں، جبکہ عالمی لیڈروں نے مشرقِ وسطیٰ کے باقی حصوں میں جنگ کو روکنے کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ سلامتی کونسل نے ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے، جہاں دونوں ملکوں نے الگ الگ موقف پیش کیے اور دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف موقف اختیار کیا ہے۔ ایران نے اسرائیل کے حملے کو جنگ کا اعلان قرار دیا، جبکہ اسرائیل نے اپنی کارروائی کا یہ کہتے ہوئے دفاع کیا کہ ناکام جمہوریت کے بعد اس نے اپنے جائز حق کا استعمال کیا ہے۔
ایران کے نیوکلیائی پروگرام پوری طرح ترک کرنے کی کوشش میں مدد دینے کے لیے امریکہ سے اپیل کرتے ہوئے اسرائیلی لیڈروں نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ وہ نیوکلیائی تنصیبات خالی کر دے۔×