ڈاؤن لوڈ کریں
موبائل ایپ

android apple
signal

April 22, 2025 4:10 PM

printer

وزیر اعظم نریندر مودی، ولی عہد شہزادہ اور وزیراعظم محمد بن سلمان کی دعوت پر سعودی عرب کے سرکاری دورے پر روانہ ہوگئے ہیں۔

وزیراعظم نریندر مودی، سعودی عرب کے دو روزہ سرکاری دورے پر روانہ ہوگئے ہیں۔ یہ دورہ ولی عہد شہزادہ اور وزیراعظم محمد بن سلمان کی دعوت پر کیا جارہا ہے، جو اس ملک کا، وزیراعظم کا تیسرا دورہ ہے۔ اس دورے سے، دونوں ملکوں کے درمیان گہری دفاعی شراکت داری کی عکاسی ہوتی ہے۔

وزیراعظم نے روانگی سے قبل اپنے بیان میں کہا کہ بھارت، سعودی عرب کے ساتھ اپنے دیرینہ اور تاریخی تعلقات کی، گہرائی سے قدر کرتا ہے، جن میں حالیہ برسوں کے دوران دفاعی سطح پر گہرائی اور رفتار پیدا ہوئی ہے۔

جناب مودی نے علاقائی امن، خوشحالی اور سلامتی کو فروغ دینے میں دونوں ملکوں کے مشترک مفادات پر زور دیا۔ عرب نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے جناب مودی نے سعودی عرب کی، ایک معتمد دوست اور اہم حلیف کے طور پر تعریف کی اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت، نیز وژن 2030 کی پہل کی ستائش کی۔

 انھوں نے توانائی، زراعت، کیمیاوی کھادوں، ماحول کیلئے سازگار ہائیڈروجن اور ٹیکنالوجی سمیت اہم شعبوں میں تعاون میں توسیع کا ذکر کیا۔

 انھوں نے مجوزہ بھارت – مشرق وسطیٰ – یوروپ اقتصادی راہداری کی دفاعی اہمیت کا بھی خاص طور پر ذکر کیا۔

سعودی عرب کے لئے، بھارت کی برآمدات گیارہ ارب 56 کروڑ امریکی ڈالرز کی ہیں، جبکہ درآمدات 31 ارب 42 کروڑ روپے مالیت کی ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان قریبی اور دوستانہ تعلقات ہیں، جن کی جڑیں صدیوں پرانے اقتصادی اور سماجی و ثقافتی رابطوں سے وابستہ ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات باقاعدہ طور پر 1947 میں قائم ہوئے تھے۔ جنوری 2006 میں اِن تاریخی رشتوں میں ایک موڑ آیا، جب سعودی عرب کے شاہ عبداللہ نے بھارت کا دورہ کیا اور اِس کے دوران سنگ میل کی حیثیت رکھنے والے دلی اعلامیہ پر دستخط کئے گئے۔ اِس کے بعد 2010 میں ریاض اعلامیہ طے پایا، جس کی رو سے دو طرفہ تعلقات، دفاعی شراکت داری کی سطح پر آگئے۔

امید ہے کہ وزیراعظم مودی کے، جدّہ کے اس دورے میں بہت سے نئے معاہدے کئے جائیں گے اور علاقائی استحکام، سب کے لئے توانائی کی یقین دہانی، دفاعی اور اقتصادی ترقی جیسے بنیادی میدانوں میں، اشتراک کو استحکام حاصل ہوگا۔ یہ دورہ ایک متحرک عالمی نظام کے تحت کیا جارہا ہے۔ یہ دورہ بھارت اور سعودی عرب کی قیادت کے لئے ایک اہم موقع بھی فراہم کرتا ہے تاکہ وہ غزہ کی صورتحال سمیت، علاقائی تازہ  حالات و واقعات کے لئے نیز اسرائیل – حماس تنازعے کے خاتمے کے لئے کوششیں جاری رکھیں۔

اس دورے میں جو بات چیت کی جائے گی، اس میں تجارت، کنیکٹی وٹی، توانائی، سلامتی، سرمایہ کاری، بیرون ملک آباد بھارتی برادی، ثقافت اور علاقائی تعاون پر خاص طور پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ مجوزہ بھارت مشرق وسطیٰ، یوروپ اقتصادی راہداری یا IMEC پر بھی کافی زیادہ توجہ مرکوز رہے گی۔ اس راہداری کی وجہ سے اقتصادی ترقی کی رفتار میں تیزی آئے گی، روزگار کے مزید موقعے پیدا ہوں گے اور مضر صحت گیسوں کے اخراج میں کمی آئے گی۔

سعودی عرب کے لئے یہ راہداری، اُس کی معیشت کو توانائی کی برآمدات کے علاوہ بھی وسیع مقاصد کو حاصل کرنے کا سب بنے گی۔

جدّہ میں آباد بھارتی برادری نے وزیراعظم مودی کے دورے پر زبردست جوش و خروش اور فخر کا اظہار کیا ہے۔ برادری کے بہت سے ارکان نے اس دورے کو ایک تاریخی اور سنہری موقع قرار دیا ہے، جس کے سبب، بھارت اور سعودی عرب کے درمیان گہرے تعلقات کو استحکام حاصل ہوگا۔

وزیراعظم کو آج دیر گئے روایتی استقبالیہ دیا جائے گا۔ اس تقریب میں ثقافتی پروگرام پیش کئے جائیں گے، جن سے سعودی عرب میں آباد بھارتی برادری کے، اپنے وطن بھارت کے ساتھ مضبوط رابطے کی عکاسی ہوگی۔

 

سب سے زیادہ پڑھا گیا۔

سب دیکھیں