امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ انہوں نے اَلاسکا میں تین گھنٹے کی بات چیت میں پیشرفت کی ہے اور یوکرین جنگ ختم کرنے کی خاطر کوئی حل تلاش کرنے کے نزدیک پہنچے ہیں لیکن انہوں نے فوری جنگ بندی کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔ بات چیت کے بعد پریس کانفرنس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے، جناب ٹرمپ نے اس ملاقات کو ”انتہائی سودمند“ قرار دیا اور کہا کہ کئی امور پر رضامندی ہوگئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور روس نے ابھی مسئلہ حل نہیں کیا ہے لیکن ہمارے پاس حل تلاش کرنے کا بہت اچھا موقع ہے۔ صدر ٹرمپ نے امن معاہدہ کے بارے میں کہا کہ ہماری ملاقات بہت اچھی رہی۔ اب یہ یوکرین کے صدر زیلینسکی پر منحصر ہے کہ وہ اسے سرانجام دیں۔ نیوز کانفرنس میں صدر پوتن بہت پُرجوش تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ یقین ہے کہ اس راہ پر پیشرفت کرتے ہوئے ہم جلد از جلد یوکرین جنگ کے خاتمے کا حل تلاش کرلیں گے۔ پوتن نے کہا کہ روس کو لڑائی کی ”بنیادی وجوہات“ ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے خبردار کیا کہ یوکرین اور یوروپ کو بات چیت کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیئے۔ یوکرین کی صورتحال کو، روس کی سکیورٹی کیلئے ایک بنیادی خطرہ قرار دیتے ہوئے، روس کے صدر نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم ٹکراؤ کو چھوڑ کر مذاکرات کا راستہ اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ میٹنگ بہت پہلے ہوجانی چاہیئے تھی۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اگر ڈونالڈ ٹرمپ 2022 میں امریکی صدر ہوتے تو یوکرین کی لڑائی نہیں ہوتی۔ اس دوران برطانیہ کے وزیرِ دفاع نے کہا کہ برطانیہ اور اس کے اتحادی ممالک، یوکرین میں فوجی تعینات کرنے کیلئے تیار ہیں تاکہ اگر جنگ بندی ہو تو یوکرین کی سلامتی کو یقینی بنایا جاسکے۔ x
Site Admin | August 16, 2025 3:03 PM
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ اَلاسکا میں تین گھنٹے کی بات چیت میں پیشرفت اور یوکرین جنگ ختم کرنے کی خاطر کوئی حل تلاش کرنے کے نزدیک پہنچے ہیں لیکن انہوں نے فوری جنگ بندی کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے
