ڈاؤن لوڈ کریں
موبائل ایپ

android apple
Listen to live radio

September 24, 2025 9:55 AM | Trump UNGA

printer

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ فلسطین کو تسلیم کیا جانا، حماس کو انعام دیے جانے کے مترادف ہے۔ 

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ فلسطین کو تسلیم کیا جانا، حماس کو انعام دیے جانے کے مترادف ہے۔   اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی پہلی تقریر میں جناب ٹرمپ نے حماس سے کہا کہ وہ ہر اُس قیدی کو، اسرائیل کو واپس کرے جسے اُس نے یرغمال بنا رکھا ہے، اور ہر اُس یرغمال کا جسدِ خاکی واپس کرے جسے ہلاک کردیا گیا ہے۔

انھوں نے غزہ تنازعے کے بارے میں کہا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کی کوشش میں گہرائی سے سرگرم ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ بدقسمتی سے حماس نے، امن قائم کرنے کی معقول کی بار بار پیشکش کو مسترد کردیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے فلسطین کی مملکت کو اقوام متحدہ کے زیادہ تر رکن ممالک کی جانب سے تسلیم کیے جانے کو، دہشت گرد گروپ حماس کو انعام دینے سے تعبیر کیا ہے اور رکن ملکوں کو سات اکتوبر کے وحشیانہ حملوں کو یاد رکھنے کے لیے کہا ہے۔ فرانس اور بیلجئم سمیت 156 ملکوں نے پیر کو فلسطین کی مملکت کو باقاعدہ طور پر تسلیم کیا تھا۔

انھوں نے اقوام متحدہ کی افادیت پر بھی نکتہ چینی کی اور عالمی تنازعات کو ختم کرنے کے لیے کارووائی کرنے پر بھی زور دیا۔ انھوں نے Nato سے وابستہ ملکوں پر الزام لگایا کہ وہ روس سے توانائی خرید کر، روس کی مالی مدد کر رہے ہیں اور یوروپ سے زور دے کر کہا کہ وہ بھی امریکہ کی قیادت والی بندشیں لاگو کریں۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ اگر روس امن کے عمل سے انکار کرتا ہے تو اُس پر سخت تر محصول عائد کیا جائے۔

یوکرین جنگ کے بارے میں کہا کہ یہ طوالت اختیار کر گئی ہے اور اس کے بارے میں اندازے غلط ثابت ہوئے ہیں، جناب ٹرمپ نے کہا کہ ایسا امکان تھا کہ یہ جنگ مختصر رہے گی۔ ایران کی طرف سے نیوکلیائی دھمکیوں سے خبردار کرتے ہوئے جناب ٹرمپ نے کہا کہ اُس کے پاس نیوکلیائی ہتھیار، ہرگز نہیں ہونے چاہئیں۔ انھوں نے ایران کو دہشت گردی کا سب سے زیادہ پُشت پناہی کرنے والا ملک قرار دیا۔ انھوں نے اقوام متحدہ کے اثر و رسوخ پر سوال اٹھایا اور اِس کے بیانات کو محض لفاظی قرار دیا۔