امریکہ اور ایران کے درمیان نیوکلیائی مذاکرات کا پانچواں دور اٹلی کے شہر روم میں شروع ہوگیا ہے۔ اِن مذاکرات میں ایران کے نیوکلیائی پروگرام کو محدود کئے جانے کی بات کی جائے گی، جس کے بدلے میں ایران پر امریکہ کی جانب سے عائد بعض اقتصادی پابندیاں ہٹا لی جائیں گی۔ ایران کے یورینیم کو افزودہ کرنے کے پروگرام پر عمان کے شہر مسقط میں ہوئے پچھلے دور کے مذاکرات کے دوران ایک عام نااتفاقی کے بعد یہ میٹنگ ہو رہی ہے۔
امریکہ کی جانب سے اِن مذاکرات میں امریکہ کے مشرقِ وسطیٰ کے ایلچی Steve Witkoff اور محکمہ خارجہ کے پالیسی کی منصوبہ بندی کے ڈائریکٹر Michael Anton کر رہے ہیں۔ عمان کے وزیر خارجہ بدر البُسیدی مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
اپریل میں شروع ہوئے یہ مذاکرات امریکہ اور ایران کے درمیان 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی مدت کار کے دوران، امریکہ کے 2015 کے نیوکلیائی معاہدے کو واپس لئے جانے کے بعد یہ اعلیٰ سطح کے پہلے مذاکرات ہیں۔ اپریل سے اب تک مذاکرات کے چار دور ہوچکے ہیں، تین مسقط میں اور ایک روم میں۔ ادھر بات چیت سے پہلے ایران کے وزیر خارجہ سید عباس اراغچی نے کہا کہ اگر امریکہ نے ایران کے یورینیم کو افزودہ کرنے کے پروگرام کو ختم کرنے کے مطالبے پر اصرار جاری رکھا تو کوئی نیوکلیائی معاہدہ نہیں ہوگا۔
Site Admin | May 23, 2025 9:40 PM
امریکہ اور ایران نے روم میں پانچویں دور کے نیوکلیائی مذاکرات کئے
