JDU کے ممبر پارلیمنٹ سنجے جھا کی قیادت میں کُل جماعتی پارلیمانی وفد آپریشن سندور کے تعلق سے بھارت کے سفارتی رابطے کے حصے کے طور پر آج انڈونیشیا کی راجدھانی جکارتہ پہنچ گیا ہے۔ یہ وفد پاکستان کی شہ پر ہونے والی دہشت گردی کے خلاف بھارت کے عالمی رابطے کے تحت اب تک جاپان، جنوبی کوریا اور سنگاپور کا دورہ کرچکا ہے۔
وفد نے بین پارلیمانی اشتراک سے متعلق کمیٹی کے وائس چیئرپرسن محمد حسین فضل اللہ اور انڈونیشیا – بھارت پارلیمانی فرینڈ شِپ گروپ کے چیئرپرسن محمد رفیقی سے ملاقات کی اور انہیں دہشت گردی کے خلاف بھارت کے پختہ عزم کے تعلق سے جانکاری دی۔ انڈونیشیا کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں اور مسائل کے حل کیلئے بات چیت کا راستہ اختیار کرنے میں یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے دہشت گردی کو بالکل برداشت نہ کرنے کے بھارت کے موقف کی حمایت کی۔ اِدھر شیو سینا کے ممبرِ پارلیمنٹ شری کانت شندے کی قیادت میں ایک اور کثیر جماعتی وفد کانگو جمہوریہ کا اپنا دورہ مکمل کرنے کے بعد Sierra Leone روانہ ہوگیا ہے۔ BJP کے ممبرِ پارلیمنٹ روی شنکر پرساد کی سربراہی میں ایک پارلیمانی وفد روم پہنچ گیا ہے۔ پناما میں کانگریس کے ممبرِ پارلیمنٹ ششی تھرور کی قیادت میں، سبھی پارٹیوں کے وفد نے پناما اسمبلی کے صدر کے ساتھ میٹنگ کی۔ اِس میٹنگ کے دوران جناب تھرور نے کہا کہ بھارت کو جنگ شروع کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی لیکن یہ محسوس کیا گیا کہ دہشت گردانہ واقعے کے تناظر میں کارروائی ضرور ہونی چاہیئے۔ اُدھر جنوبی افریقہ میں NCP شرد پوار کی لیڈر سُپریا سولے کی قیادت میں کُل جماعتی وفد نے سرحد پار سے پھیلنے والی دہشت گردی کو بالکل برداشت نہ کرنے کی بھارت کی پالیسی کو اجاگر کیا۔ وفد کے ارکان نے، اِس بات سے مطلع کیا کہ بھارتی فوج نے آپریشن سندور کے تحت، جو جوابی کارروائی کی، وہ درستگی اور اچوک انداز سے متوازن طریقے پر کی گئی، جس سے کشیدگی کو طول دیئے بغیر دہشت گردی سے نمٹنے کے بھارت کے عہد کی عکاسی ہوتی ہے۔ x