ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی پر بین الاقوامی طلبا کو داخلہ دینے پر روک لگا دی ہے۔ امریکہ کی وزیر داخلہ Kristi Noem نے اس سلسلے میں ہارورڈ یونیورسٹی کو ایک مراسلہ بھیجا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یونیورسٹی میں غیر ملکی طلبا کا داخلہ کوئی حق نہیں بلکہ ایک استحقاق ہے۔ اپنے مراسلے میں محترمہ Kristi Noem نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام کے بعد موجودہ طلبا کو دیگر اسکولوں میں منتقل ہونا ہوگا یا پھر اُنہیں اپنی قانونی حیثیت سے محروم ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے یونیورسٹی حکام کو کوئی حیرانی نہیں ہونی چاہیے۔ ایسا ہونا ناگزیر تھا، کیونکہ یونیورسٹی امریکی سرکار کے تقاضوں پر عمل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
محترمہ Kristi Noem نے کہا کہ اس اقدام سے ہارورڈ اور دیگر سبھی یونیورسٹیوں کو یہ واضح اشارہ مل جائے گا کہ ٹرمپ انتظامیہ قانون نافذ کر کے معاشرے اور یونیورسٹی کیمپس میں امریکی اور یہود مخالف سرگرمیوں کی لعنت کو جڑ سے ختم کرے گی۔ امریکہ کی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ اگر ہارورڈ یونیورسٹی غیر ملکی طلبا کو داخلہ دینے کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتی ہے، تو اُسے 72 گھنٹے کے اندر اندر ٹرمپ انتظامیہ کی ہدایات کی پاسداری کرنا ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی سرکار تشدد اور یہود دشمنی کو بڑھاوا دینے اور کیمپس میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ تال میل کیلئے ہارورڈ یونیورسٹی کو جوابدہ مانتی ہے۔ دوسری طرف یونیورسٹی نے کہا ہے کہ یہ اقدام ایک انتقامی کارروائی ہے، جس سے یونیورسٹی کو سنگین نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی میں ہر سال 500 سے لیکر 800 بھارتی طلبا پڑھائی کرتے ہیں۔ فی الحال وہاں بھارت کے 788 طلبا پڑھائی کر رہے ہیں۔×