مرکز نے آج سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ اس نے وقف قانون 1995 میں ترمیم اس لئے کی ہے تاکہ سرکاری اور پرائیویٹ زمین پر تجاوزات کو روکا جاسکے اور وقف بورڈ کے کام کاج میں شفافیت لائی جاسکے۔ ایک affivavit میں اقلیتی امور کی وزارت نے 2013 سے کی گئی ترمیم کے بعد سے وقف کی املاک میں 116 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے اور کہا ہے کہ بہت سے وقف بورڈ شفاف انداز میں کام نہیں کر رہے ہیں اور وہ بورڈ کے تحت آنے والے تمام جائیداد کے مکمل ریکارڈ اپ لوڈ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
مرکز نے کہا ہے کہ وقف (ترمیمی) قانون 2025 کا مقصد وقف کے تحت آنے والے جائیداد کے انتظام کو مذہبی عمل کو متاثر کئے بغیر جدید بنانا ہے۔ مرکز نے مزید کہا کہ یہ اصلاحات ایگزیکٹیو اور پارلیمانی جائزوں کے بعد کی گئی ہیں۔چیف جسٹس سنجیو کھنّہ کی قیادت میں عدالت نے معاملے کی سماعت 5 مئی کو مقرر کی ہے اور ضرورت پڑنے پر اس سلسلے میں عبوری احکامات جاری کئے جائیں گے۔
اس سے پہلے فریقین کو 17 اپریل تک کا وقت دیا گیا تھا تاکہ وہ ترمیمات کو چیلنج کرنے والی عرضداشتوں کے سلسلے میں اپنے ردّ عمل کو درج کراسکیں۔
Site Admin | April 25, 2025 10:05 PM
مرکز نے سپریم کورٹ میں نئے وقف قانون کے سلسلے میں ایک حلف نامہ داخل کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ جائیداد پر تجاوزات کو روکنے کیلئے وقف قانون میں ترمیمات کی گئی ہیں
