جنوبی کوریا کے اپوزیشن رہنما Lee Jae-myungکی، اچانک کرائے گئے انتخابات کے بعد، اگلا صدر بننے کی تیاری ہے۔ سرکاری طور پر جاری کئے گئے نتائج کے مطابق وہ اپنے اصل حریف سے کافی آگے ہیں۔ اُن کے حریف موجودہ صدر Kim Moon-soo ہیں جنہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
برسراقتدار قدامت پسند پیپل پاور پارٹی کے رہنما Moon نے اپنی تقریر میں اپنی ہار قبول کرلی ہے اور Lee Jae-myung کو اُن کی کامیابی پر مبارکباد دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ بڑی عاجزی کے ساتھ عوام کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں۔
لی نے یہ کامیابی، ملک کے سابقہ رہنما کی طرف سے مارشل لا نافذ کیے جانے اور ملک کو بحران کی صورتحال میں دھکیلے جانے کے پورے 6 ماہ بعد حاصل کی ہے۔
جنوبی کوریا کے انتخابات سے متعلق افسران کی طرف سے جاری کئے گئے سرکاری نتائج کے مطابق 99 فیصد سے زیادہ بیلٹ پیپرز کی گنتی کرلی گئی ہے جس میں Lee کو 20 لاکھ سے زیادہ ووٹوں کی سبقت حاصل ہے۔
امید ہے کہ جنوبی کوریا کے عوام کو اب، تقریباً 6 ماہ سے جاری غیر یقینی صورتحال اور بحران کے بعد سیاسی استحکام میسر آجائے گا۔x