بھارت دنیا کا ایسا پہلا ملک بن گیا ہے، جس نے چاول کے Genome میں ترمیم کر کے اس کی نئی اقسام تیار کی ہیں۔
وزیر زراعت شیو راج سنگھ چوہان نے اِن میں سے دو اقسام کا اجراء کیا ہے، جنہیں ICAR اداروں نے تیار کیا ہے۔
نئی دلّی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے اُن زرعی سائنسدانوں کو مبارکباد دی، جو اس پروجیکٹ میں شامل رہے ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ملک کو اپنے زرعی سائنسدانوں کی صلاحیت پر بھروسہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحقیق، وِکست بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کے عزم کی راہ میں ایک سنگِ میل ثابت ہوگی۔
جناب چوہان نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی کی، غذائیت کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے، ملک کو، پیدوار میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ دو اقسام نہ صرف کسانوں کے لیے فائدہ مند ہیں، بلکہ عوام کے لیے بھی۔
یہ اقسام آندھراپردیش، بہار، اترپردیش، تلنگانہ، کرناٹک، تمل ناڈو، چھتیس گڑھ، مہاراشٹر، مغربی بنگال اور مدھیہ پردیش کے لیے تیار کی گئی ہیں۔
ایک رپورٹ
Capsul – Akshit
چاول کی پہلی قسم کو DRR دھن 100 کملا کا نام دیا گیا ہے۔ اسے سَمبا مہسوری سے تیار کیا گیا ہے، جو پہلے کی اقسام کے مقابلے 15 سے 20 دن پہلے تیار ہو جاتی ہے اور اس میں 25 فیصد زیادہ پیداوار ہوتی ہے۔ دوسری قسم کو پُوسا DST رائس وَن کا نام دیا گیا ہے۔ یہ نمکینیت اور کھارے پن کی مزاحم قسم ہے اور نمکینیت کے ماحول میں اس میں 30 فیصد زیادہ پیداوار ہوتی ہے۔ اِن اقسام کی کاشت کے لیے تقریباً 50 لاکھ ہیکٹیئر رقبے کی سفارش کی گئی ہے اور اِن سے 45 لاکھ ٹن مزید دھان پیدا ہوگا۔
اس موقع پر زراعت کے وزیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے اِن اقسام کے اجراء کو ایک تاریخی موقع قرار دیا اور کہا کہ اِن دو اقسام سے پیدوار کی لاگت میں کمی آئے گی اور پیداوار میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملک کی، تغذیاتی مانگ کو پورا کرنے کے لیے مزید مؤثر ہوں گی۔
ICAR نے کہا کہ یہ اقسام آب و ہوا کو برداشت کرنے والی اور زیادہ فصل دینے والی چاول کی کاشت کے میدان میں ایک بڑا قدم ہے۔