امریکہ کی ایک وفاقی عدالت نے آج صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عالمی کاروباری ٹریف پر روک لگا دی ہے، جسے اُن کے اقتصادی ایجنڈا کے مرکزی حصے کیلئے ایک بڑا دھکّا سمجھا جا رہا ہے۔ بین الاقوامی تجارت سے متعلق عدالت نے حکم دیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے تقریباً ہر ملک سے ہونے والی برآمدات پر وسیع تر Tariff عائد کرنے کیلئے اپنے ایمرجنسی اختیارات کا استعمال کرکے اپنی اختیارات کے دائرے کی حد پار کر دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ صرف کانگریس کو یہ آئینی اختیار حاصل ہے کہ وہ غیر ملکی کاروبار کو منضبط کرے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے کہا کہ وہ اِس فیصلے کے خلاف اپیل کرے گا۔
یہ حکم نامہ، دو عرضداشتوں کے بعد سامنے آیا ہے، جن میں سے پہلی چھوٹے برآمدکاروں کیلئے لیباریٹری جسٹس سینٹر سے اور دوسری ریاستوں کے ایک اتحاد کی جانب سے تھی، جس میں Tariff کا جواز پیش کرنے کیلئے 1977 کے ایک ایمرجنسی قانون کو ٹرمپ کے ذریعے استعمال کیے جانے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ تین ججوں پر مشتمل کمیٹی نے چین، میکسیکو اور کناڈا پر عائد اُن Tariff کو بھی روک دیا، جو ادویات اور امیگریشن کے معاملات سے وابستہ تھے، البتہ ایک علیحدہ قانون کے تحت گاڑیوں، فولاد اور ایلومینیم پر لگائے گئے Tariff کو برقرار رکھا ہے۔
Site Admin | May 29, 2025 9:40 PM
امریکہ کی ایک وفاقی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجارتی ٹیرف پر روک لگادی ہے۔ اُس نے کہا ہے کہ صدر نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے
