آج بھگوان برسا منڈا کی 125 ویں برسی منائی جارہی ہے۔ جنہیں احترام کے ساتھ Dharti Aaba بھی کہا جاتا ہے۔ انھوں نے استحصال پر مبنی نوآبادیاتی نظام کے خلاف شدید مزاحمت کی قیادت کی تھی اور قبائلی طبقوں کے حقوق اور اُن کے وقار کیلئے جدوجہد کی تھی۔
پیش ہے ایک رپورٹ۔ V-C AMAN
بِرسا منڈا جھارکھنڈ کے Ulihatu میں 15 نومبر 1875 کو پیدا ہوئے، اُن کی ابتدائی تعلیم جرمن مشن اسکول میں ہوئی، لیکن جب انہیں یہ احساس ہوا کہ برطانوی حکومت کا مقصد قبائلی لوگوں کو تعلیم کے ذریعہ دوسرے مذہب میں منتقل کرنا ہے، تو انہوں نے پڑھائی چھوڑ دی۔ ان کے اس تجربے نے، انہیں Birsait نامی ایک نئے عقیدے کی طرف مائل کیا، جس نے قبائلی برادریوں کو اُن کے روایتی عقیدوں کی طرف واپس لانے اور برطانوی اثر کی مزاحمت کرنے کی حوصلہ افزائی کی۔ بِرسا منڈا کا سرگرم طرز عمل Ulgulan تحریک کے درمیان عروج کو پہنچا، جو برطانوی حکام اور مقامی سطح پر زمین کے مالکان کے خلاف زمین اور وسائل کے سلسلے میں قبائلی لوگوں کے حقوق کو پھر سے بحال کرنے کی جدوجہد تھی۔ بِرسا منڈا کی وراثت، ملک بھر میں مسلسل قبائلی برادریوں کو تحریک دینے کا کام کررہی ہے۔ اُن کی زندگی اور جدوجہد کو ہر سال 15 نومبر کو اُن کے یوم پیدائش پر جَن جاتیہ گورو دیوس کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اِس دن کا مقصد قبائلی رہنماؤں کی خدمات اور ان کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنا اور جدید بھارت میں قبائلی ثقافت اور حقوق کے تحفظ کو فروغ دینا ہے۔
دلّی سے امن یادو کی رپورٹ کے ساتھ اردو خبروں کیلئے میں …… محمداعظم